top of page
نظریہ رنگ و نور

نظریہ رنگ و نور

قرآن پاک میں ہے:
’’ہم نے ہر چیز کو معین مقداروں میں پیدا کیا ہے۔‘‘

تفکر کیا جائے تو ساری کائنات میں یہی قانون جاری و ساری ہے۔ ہر چیز ہر نوع اپنی مخصوص معین مقداروں کے ساتھ قائم ہے اور اسے برقرار بھی رکھتی ہے

معین مقداریں کیا ہیں؟
معین مقداریں دراصل روشنیاں ہیں جو ایک خاص تناسب سے رد و بدل ہو کر کسی نوع کی تخلیق کرتی ہیں۔ ان تخلیق کرنے والی روشنیوں کو عظیم روحانی سائنسدان قلندر بابا اولیاءؒ نے نسمہ مرکب کا نام دیا ہے۔

 

پیراسائیکلوجی کی لامحدود نظر ہمیں بتاتی ہے کہ یہ معین مقداریں کس طرح ڈسپلے کرتی ہیں۔ روشنیوں کی یہ معین مقداریں کہیں الیکٹران، پروٹون اور نیوٹران کی صورت میں اپنا مظاہرہ کر رہی ہیں تو کہیں کروموسومز Chromosomesکی معین تعداد میں فعال اور متحرک ہیں اس بات کو سمجھنے کے لئے کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔
کسی بھی عنصر کو اگر دیکھا جائے تو ہر عنصر کا اٹامک نمبرAtomic Number اورAtomic Weight ہوتا ہے۔
یہ اٹامک نمبر کیا ہے؟
یہ کسی عنصر میں موجود الیکٹران یا پروٹون کی تعدادکو ظاہر کرتا ہے یعنی ہر عنصر ایک مخصوص تعداد میں موجود الیکٹران یا پروٹون کا Symbol ہے۔ اگر کسی طریقے سے اس عنصر میں موجود پروٹونز کی تعداد کو تبدیل کر دیا جائے تو یہ عنصر اس کی تبدیلی کے مطابق دوسرے عنصر کی ہیئت اختیار کرے گا۔
نظریۂ رنگ و نور کا شعور ہمیں بتاتا ہے کہ جانداروں میں روشنیوں کی یہ معین مقداریں کروموسومز کی شکل میں اپنا ڈسپلے کرتی ہیں۔

 

مزید جاننے کے لئے اس کتاب سے استفادہ حاصل کیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔

    $40.00 Regular Price
    $25.00Sale Price
    Product Page: Stores_Product_Widget
    bottom of page