top of page
کشکول

کشکول

روح کے لاکھوں کرڑوں روپ ہیں اور ہر روپ ایک بہروپ ہے۔۔۔۔۔ آدم زاد ایک طرف روح تو دوسری طرف روح کا بہروپ ہے۔ روپ بہروپ کی یہ کہانی ازل میں شروع ہوئ اور ابد تک قائم رہے گی۔۔۔

یہ کہانی دراصل ایک ڈرامہ ہے۔ مختلف روپ یعنی افراد آتے ہیں اور اسٹیج پر اپنے کردار "بہروپ" کا مظاہرہ کرکے چلے جاتے ہیں۔ روپ بہروپ کا یہ مظاہرہ ہی ماضی، حال اورمستقبل ہے۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن، جوانی اور بڑھاپے کا بہروپ ہوں:

 

کہیں کی اینٹ، کہیں کا روڑا

بھان متی نے کنبہ جوڑا

 

میں خواجہ شمس الدین عظیمی نے تئیس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔ ہر نیا سورج میرے بہروپ کا شاہد ہے۔ تئیس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی، حال، اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے۔ میں اب تھک گیا ہوں۔ لیکن میرے ساتھ چپکے ہوئے ماضی، حال اور مستقبل میرے روپ کے مزید بہروپ بنانے پر مستعد نظر آتے ہیں۔

روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسہء گدائ میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسہء گدائ لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں کشکول کی شکل میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کر رہا ہوں۔

                                                     خواجہ شمس الدین عظیمی۔۔۔۔۔۔یکم دسمبر 1990

    $35.00 Regular Price
    $15.00Sale Price
    Product Page: Stores_Product_Widget
    bottom of page